مالیگاؤں میں عیدالاضحٰی پوری عقیدت اور احترام کے ساتھ منائی جارہی ہے، امن، صحت، روزگار اور ملک و ملت کی سلامتی کے لیے خصوصی دعا، حکومت سے انصاف کا مطالبہ


"گائے کٹے گی تو لوگ کٹے گئیں" متنازعہ بیان کرنے والے قانون ہاتھ میں لینے کی بات کررہے ہیں، ایکشن کا ری ایکشن ہوتا ہے: مفتی محمد اسماعیل قاسمی 

مالیگاؤں (ناؤنیوزاپڈیٹ) آج ملک بھر میں عیدالاضحٰی پوری عقیدت اور احترام کے ساتھ منائی جارہی ہے۔ مسلمانوں نے سنت ابراہیمؓ کی پیروی کرتے ہوئے قربانی کے فریضہ کو انجام دے رہے ہیں، اور رب کائنات کی بارگاہ میں شکرانہ پیش کررہے ہیں۔ مالیگاؤں کے الگ الگ علاقوں کی عیدگاہوں اور متعدد مساجد میں نماز عید کے روح پرور اجتماعات منعقد ہوئے۔ علی الصبح ہی عیدگاہوں اور مساجد میں نماز کے لیے مصلیوں کی کثیر تعداد دیکھی گئیں، لاکھوں کی تعداد میں فرزندانِ توحید نے شرکت کی۔ اور عیدالاضحٰی کے موقع پر مسلمانوں نے صاف ستھرے اور نئے ملبوسات زیب تن کیے نمازِ عید کی ادائیگی کے بعد گلے مل کر ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کی اور محبت و بھائی چارے کا پیغام عام کیا۔ دعاؤں میں امن، صحت، روزگار، اور ملک و ملت کی سلامتی کے لیے خصوصی التجائیں کی گئیں۔

اس موقع پر مالیگاؤں شہر کی تاریخی لشکر والی عیدگاہ پر امام و خطیب رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے اتحاد اور امن و امان کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ مہاراشٹر حکومت کی جانب سے تشکیل کردہ خصوصی ایس آئی ٹی (اسپیشل انویسٹیگیشن ٹیم) نے فرضی جنم داخلہ معاملے میں تفتیش کی۔ لیکن اب تک مالیگاؤں شہر میں کوئی بھی بنگلہ دیشی و روہنگیاہی نہیں پایا گیا۔ لیکن اس کے باوجود بھی شہریان کو الگ الگ طریقوں سے پریشان اور ہراساں کیا جارہا ہے۔ جبکہ فرضی جنم داخلہ معاملہ صرف مالیگاؤں کا نہیں ہے، بلکہ پورے مہاراشٹر کا ہے۔ لیکن سب شہروں کو چھوڑ کر صرف مالیگاؤں کے مسلم اکثریتی علاقوں کے لوگوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ تاہم ان کے پاس تمام دستاویزات موجود ہے، اس کے باوجود بھی انہیں گرفتار کرکے جیلوں میں قید کیا جارہا ہے۔ 

مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے کہا کہ باہر سے لوگ آکر یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ان پر ملک سے غداری جیسے سنگین مقدمات عائد کئے جائیں۔ انہوں نے مہاراشٹر حکومت سے مطالبہ کیا کہ فرضی جنم داخلہ معاملے میں جس طرح سے یہاں کے لوگوں کو پریشان اور ہراساں کیا جارہا ہے یہ سلسلہ بند ہونا چاہیئے۔ مفتی محمد اسماعیل نے مزید کہا کہ ہماری کامیابی دین کو ماننے اور شریعت پر عمل کرنے میں ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ فرضی جنم داخلے جیسی مصیبت کو ہمارے اوپر لایا گیا ہے۔ اور جب کریٹ سمیا مالیگاؤں آتے ہیں، تو شہر کے ایک سیاسی لیڈر کو فون کرتے ہیں۔ 

مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے مزید کہا کہ "گائے کٹے گی تو لوگ کٹے گئیں" ایسا متنازعہ بیان دینے والے ظاہر ہے قانون ہاتھ میں لینے والی بات کررہے ہیں۔ جبکہ ایکشن کا ری ایکشن ہوتا ہے۔ اگر وہ لوگوں کو کاٹے گے تو وہ خود بھی محفوظ نہیں رہیں گے۔ عیدالاضحٰی سے قبل ہم نے یہ کہا تھا کہ انہیں جانوروں کی قربانی کی جائے، جن کی اجازت ہمارا قانون دیتا ہے۔ انہوں نے آخر میں عیدالاضحٰی کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ قربانی کے بعد گوشت مستحقین، رشتہ داروں میں تقسیم کیا گیا۔ واضح رہے کہ عیدالاضحٰی کے پیش نظر عیدگاہوں پر انتظامیہ کی جانب سے سخت حفاظتی بندوبست کیا گیا۔ 



















ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے