محمد کیف معاملے میں خواتین کا انصاف کینڈل مارچ، سیاسی نمائندے پر تنقید، پولیس پر لاپروائی کا الزام: شان ہند

مالیگاؤں کے سیاسی نمائندے ناکارہ، نااہل ہے، جس کے سبب عوام کا دبدبہ پولیس پر نہیں ہے اور پولیس عوامی کاموں میں دلچسپی دکھانے کی بجائے عوام کو پریشان کرنے کا کام کرتی ہیں: شان ہند نہال احمد

مالیگاؤں (ناؤنیوز) مالیگاؤں سماجوادی پارٹی کی جانب سے شان ہند نہال احمد کی قیادت میں سماجوادی رابطہ آفس آگرہ روڈ سے بابا صاحب امبیڈکر مجسمہ تک مققول بچے کو انصاف دلانے کیلئے انصاف کینڈل مارچ نکالا گیا۔ جس میں شہر کی خواتین اور بچوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی اور ملزم کیخلاف جم کر نعرے بازی کی۔ اس موقع پر شان ہند نہال احمد نے ڈی وائے ایس پی تیگبیر سندھو کو ایک مطالباتی مکتوب دیا۔

اس دوران شان ہند نہال احمد نے میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مالیگاؤں شہر میں محمد کیف کا معاملہ ایک واحد واقعہ نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی ایک عمرین نامی بچہ گمشدہ ہوا تھا، تقریبا ایک برس سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن آج تک اس بچے کا کوئی پتہ نہیں چلا، انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ہڈکو کالونی، جھولے میں سے ایک بچہ گم ہوگیا تھا جسکا آج تک کوئی پتہ نہیں چل سکا۔ شان ہند نے ہنگلاج نگر میں ہونے والی بزرگ میاں بیوی کے قتل کی واردات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آج تک اسکے ملزمین کو کیفرکردار تک نہیں پہنچایا گیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ پولیس اپنی کارروائی کرنے میں پوری طرح ناکام ثابت ہورہی ہے۔ پولیس اپنی طاقت اور دبدبہ سماجی اور عوامی لوگوں پر بتانے کے لئے خرچ کرتے ہیں، گناہگاروں پر پولیس کا کوئی دبدبہ نہیں ہے۔ اسلئے گناہگاروں کی ہمت بڑھ گئی ہے وہ گنجان آبادی میں رہ کر جرائم کو انجام دے رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں شان ہند نے کہا کہ گمشدگی سے سیاسی نمائندوں کا کوئی عمل دخل نہیں لیکن پولیس انتظامیہ پر عوام کا دبدبہ قائم رکھنا یہ سیاسی نمائندے کی ذمہ داری ہیں۔ لیکن مالیگاؤں کے سیاسی نمائندے ناکارہ، نااہل ہے جس کے سبب عوام کا دبدبہ پولیس پر نہیں ہے اور پولیس عوامی کاموں میں دلچسپی دکھانے کی بجائے عوام کو پریشان کرنے کا کام کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پولیس انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہے کہ ارسلان قتل میں اتنی کمزور چارج شیٹ دائرے کی گئی تھی کہ ملزم 8 ماہ کے اندر جیل سے ضمانت پر رہا ہوگیا ہے۔ لیکن محمد کیف قتل معاملہ میں ایسا نہیں ہونا چاہئے اسلئے اس مقدمے کو فاسٹ ٹریک کورٹ میں چلایا جائے، اور جو جو اس معاملے میں شامل ہے اسے سخت سزا ہونی چاہیئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح خواتین کی حفاظت کیلئے پولیس انتظامیہ کا دامنی محکمہ چلتا ہے، اسی طرح بچوں کی حفاظت کیلئے ایک محکمہ ہونا چاہیئے کیونکہ بچوں کے گمشدہ ہونے بعد ایف آئی آر درج ہونے میں کوتاہی ہوتی ہے،  جس کی وجہ سے بڑے بڑے سانحہ پیش آتے ہیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے