ہم متحد نہیں ہوئے تو پاورلوم صنعت کو بچانے کیلئے عملی طور پر کوئی تحریک کامیاب نہیں ہوگی: رکن اسمبلی

تین جنوری سے پہلے ممبئی میں رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل قاسمی سمیت مالیگاؤں سے 5 احباب کو مدعو کیا گیا

مالیگاؤں (پریس ریلیز) بروز سنیچر 30 دسمبر کو شہر کی صنعت پاور لوم ٹیکسٹائل اور شہر کو بچانے کیلئے تحریک کو کامیاب بنانے کے لیے ایک بیداری میٹنگ پھر حسین جوان کمپاؤنڈ میں منعقد کی گئی، اس میٹنگ میں موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے آمدار مفتی اسمٰعیل قاسمی نے کہا کہ چند روز پہلے ہم نے میٹنگ لی تھی جس میں بنکر تنظیموں کے ذمہ داران جمع ہوئے تھے اس میٹنگ میں دو عنوانات پر بحث کی گئی تھی ایک عنوان یہ تھا کہ اسمبلی اجلاس کے دوران حکومت نے پاور لوم صنعت کے مسائل کے حل کیلئے ایک اسٹڈی گروپ تشکیل دیا ہے اور اسکی پہلی میٹنگ مالیگاؤں میں لی جائے گی اور کمیٹی کے ممبران اس میٹنگ میں شریک ہورہے ہیں اگر اس میٹنگ میں سادہ پاور لوم صنعت کے مسائل حل ہوتے ہیں تو ہمارا کاروبار اور روزی روٹی کا سلسلہ چلتا رہے گا، آج تک سرکار نے سادہ پاور لوم صنعت کے لیے کوئی اسکیم نہیں بنائی ہے جس کی وجہ سے ہم حکومت سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکے آج تک حکومت نے جتنی اسکیمیں بنائی ہے وہ سب یا تو واٹر جیٹ کیلئے، یا ایئر جیٹ، یا جدید پاور لوم کیلئے بنائی ہے اسپننگ مل، جیننگ فیکٹری کے لیے ہے مگر آج تک پلین پاور لوم، سائزنگ کیلئے کوئی اسکیم حکومت نے نہیں بنائی ہے اور آج تک حکومت نے ہمیں کوئی رعایت سہولت نہیں فراہم کی ہیں۔

حیرت کی بات ہے کہ جب پولیوشن کا مسئلہ آیا تو مالیگاؤں سے اس سلسلے میں کچھ لوگوں نے شکایات درج کروائی، تو حکومت کو یا اسکے نمائندے یا اس محکمے سے منسلک افراد کو یہی نہیں معلوم تھا کہ سائزنگ کس کو کہتے ہیں، جب ضلع کلکٹر کو سائزنگ میں گھسایا نہیں گیا جب تک انھیں سائزنگ سمجھ میں نہیں آئی، صورتحال یہ ہے آج اگر حکومت نے پاور لوم اسٹڈی گروپ بنایا ہے تو سادہ پاور لوم صنعت کے لیے ہم حکومت سے کیا مراعات سہولیات حاصل کرسکتے ہیں اسکے لئے سر جوڑ کر بیٹھے تھے، حسن اتفاق سے دادا بھسے مالیگاؤں آوٹر سے ایم ایل اے ہے اور ضلع کے پالک منتری اور خیر سے حکومت میں کیبنٹ منسٹر بھی ہے اور اسٹڈی گروپ کے صدر بناۓ گئے ہیں اس سے ہمیں کچھ امیدیں جاگیں، اور ہمیں یہ احساس ہے کہ دادا بھسے جب اس کمیٹی کے صدر ہے تو انکی ہمت افزائی انکا استقبال ہونا چاہیے، اور ہم ان کے ذریعے ہماری بات حکومت تک پہنچا سکتے ہیں کمیٹی کی رپورٹ کو حکومت اسے کیبنٹ میں رکھ کر کیا فیصلہ لیتی ہے وہ کیبنٹ کا کام ہے لیکن حکومت تک ہماری یہ بات اس کمیٹی کے ذریعے پہنچے گی، اور یہ معتبر اور باوثوق ذریعہ ہوگا لیکن آج جو صورتحال ہیں عام دنوں کی بہ نسبت تھوڑا مختلف ہے منسٹر دادا بھسے نے ذاتی طور پر دلچسپی دیکھائی ہے اور ہماری کمیٹی کے جو ذمہ داران ہیں انکو بلاکر یہ کہا کہ 3 جنوری کو کمیٹی مالیگاؤں آۓ گی لیکن 2 جنوری کو ہم ممبئی میں کمیٹی کی میٹنگ رکھیں گے۔

اور مالیگاؤں سے تم چار سے پانچ افراد شرکت کرو حالانکہ تم کمیٹی کے ممبران نہیں ہو، لیکن تم کو اس میٹنگ میں شریک کرکے تمہاری بات سنیں گے، اور کسی ایک بات پر اتفاق کرکے جب مالیگاؤں آے گے اور یہاں پر بہت ساری باتیں سنے گے جبکہ انکو پہلے سے بہت ساری تجاویز سمجھائی جاچکی ہوگی جس میں ہمارے ذمہ داران دو جنوری کو میٹنگ میں جاکر کے بتائے گے منسٹر دادا بھسے کا کہنا تھا کہ جب تم میرا استقبال کرنے ریسٹ ہاؤس میں آے تھے تو تم لوگوں نے زبانی تجویز رکھی تھی وہ تجاویز تحریری طور پر تم مجھے دے دو،اور بنکروں کی کمیٹی کی طرف سے رائٹنگ تحریری طور پر تجاویز ان تک پہنچائی جاچکی ہیں اور 3 جنوری کو مالیگاؤں آنے والی اسٹڈی گروپ کے اندر اس پر بات ہونگی اور اسٹڈی گروپ ہماری بات سن کر کے آگے بڑھاسکے، اور دوسرا عنوان یہ طے ہوا تھا کہ اس سلسلے کے اندر شہر بھر کے بنکروں کے سامنے اپنی بات رکھ سکے اسکے لئے کوئی ایک عمومی پروگرام ہونا چاہیے، اور اس میٹنگ کے اندر یہ تجویز بھی پیش کی گئی تھی کہ مالیگاؤں پرائیویٹ بجلی کمپنی MPSL کی ظلم زیادتی اور کمرشیل، گھریلو تمام بجلی کنزیومروں کو بھی اس میٹنگ میں جوڑنا چاہیے کیونکہ اس بجلی کمپنی کی وجہ سے جو تکالیف پورا شہر جھیل رہا ہے اس سے ہمیں نجات حاصل ہو، تو ان دو عنوان پر 2 جنوری کو لوٹس ہال میں آل پاور لوم صنعت سے منسلک اور پاور لوم سے وابستہ تنظیموں ہر شعبے کے افراد اور بجلی صارفین کے لیے میٹنگ منعقد کی گئی ہے اور یہ میٹنگ ہی ایسی ہے کہ اس میٹنگ کی کامیابی ہی ہماری کامیابی و ناکامی کا راستہ بنے گی اگر یہ میٹنگ کامیاب نہیں ہوئی تو پرائیویٹ بجلی کمپنی کے حوصلے اور بڑھ جائے گے، جتنی تکالیف آج ہمیں ہورہی ہیں اس سے زیادہ دادا گیری کے ساتھ وہ لوگ کام کریں گے اس لیے ہم میں سے ہر شخص اپنے مفاد کے لئے نہیں بلکہ شہر کے مفاد میں پاور لوم صنعت کے مفاد کے لئے اور لوگوں کے مفاد کے لیے اس میٹنگ کو جلسہ کی شکل میں دے کر کامیاب کرنا ہے اور ہم جو پرائیویٹ بجلی کمپنی کے خلاف تحریک چلاۓ گے پرائیویٹ بجلی کمپنی کے پیر کانپنا چاہیے، ورنہ دھرنا آندولن ہر پارٹی کے لوگ کرچکے ہیں کسی کی کوئی سنوائی نہیں ہے حالات اس طرح ہیں کہ انکی سرپرستی کرنے والے بڑے بڑے لوگ ہیں اور انکو جب بیس سال کیلئے ایگری مینٹ معاہدہ کرکے دیا گیا ہے تو ظاہر سی بات ہے کہ ان پر حکومت کی بھی شرائط ہے اور کمپنی کی شرائط ان پر لاگو ہیں ہمارے اوپر یہ مصیبت 20 سال کے لئے ہے اور آج ہم نے اس ٹھیک نہیں کیا تو آنے والے دنوں میں ہمارے لئے اور اندیشہ ناک ہونگے، اس لیے اس میٹنگ میں پرائیویٹ بجلی کمپنی کے خلاف جو لائحہ عمل طے ہوگا اسکو لے کرکے آگے بڑھنا ہے۔

آج وقت سے پہلے یہ بات کہنا چاہتا ہوں کہ اگر یہ میٹنگ کامیاب نہیں ہوئی تو ہم سب پر یہ الزام لگایا جاۓ گا کہ پرائیویٹ بجلی کمپنی سے اندر اندر سمجھوتہ کرلیا گیا ہے اور کچھ لے لیا گیا ہے اور خاموش بیٹھ گئے ہیں اور یہ الزام چلتا ہے اور ہم یہ الزام جھیل رہے ہیں، آپ کے اوپر بھی یہ الزام آے گا جتنی بنکر تنظیمیں ہیں وہ یہ سمجھ لیں کہ یہ میٹنگ کامیابی سے ہمکنار نہیں کرسکے تو بجلی کمپنی کا ہم کچھ بگاڑ نہیں سکے گے ہماری خاموشی کا مطلب یہ ہوگا کہ کمپنی نے ہم کو خرید لیا ہے کمپنی نے ہم کو ہفتہ دینے لگ گئی ہے اس لئے ہم خاموش بیٹھ گئے ہیں یہ الزام ہمارے سر آسکتا ہے اس لئے اس میٹنگ کو ہر ممکن کوشش کرنی ہوگی یہ کامیابی سے ہمکنار ہو، اس کے لیے جتنا جتن جدوجہد کرنی پڑے، کارنر میٹنگ لیجیے رکشا میں اعلانات کروایا جائے، اخبارات، سوشل میڈیا پر اسکی خوب تشہیر کی جانی چاہیے،بینر لگایا جائے، تاکہ پورے شہر کے اندر بیداری ہو اور بجلی کمپنی کے خلاف، بجلی استعمال کرنے والے لوگوں کو جو تکلیف آرہی ہیں وہ سب ہمارے اس پروگرام میں شریک ہوکر کے جو پیغام ہم بجلی کمپنی کو دینا چاہتے ہیں پیغام وہاں تک جانا چاہئے تبھی ہماری سنوائی ہوگی ورنہ ہماری سنوائی آج بھی نہیں ہے اور ماضی میں بھی نہیں تھی اور اس میٹنگ میں ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو اپنا مسئلہ لے کر بجلی کمپنی آفس تک گئے تو پولس اسٹیشن میں انکے خلاف ایف آئی آر درج کروائی گئی، آج انکے اوپر کیس چل رہے ہیں ظاہر سی بات ہے کون جاۓ گا؟ جن پر 353 کا کیس بنے گا جرمانہ بھی لگے گا اور سزا بھی ہے تو آدمی اس طرح ٹوٹ جائے گا ہم لوگ اجتماعیت کے ساتھ آگے بڑھے گے تو کامیاب ہونگے کہتے ہیں کہ گاؤں کے سامنے راو کی نہیں چلتی ، اگر پورا شہر ہمارے ساتھ کھڑا رہے گا تو حکومت کو ہماری بات ماننا پڑے گی جھکنا پڑے گا اس لئے دو جنوری کا پروگرام کامیاب ہو اس کے لیے ہم سب کو مل جل کر کوشش کرنی ہوگی اور ہمیں اللہ تعالیٰ کی ذات سے امید ہے کہ ان شاءاللہ ہم کامیاب رہے گے اور حکومت سے بھی اسٹڈی گروپ کے ذریعے اپنی بات منواسکے گے اور اجتماعیت کے ساتھ پرائیویٹ بجلی کمپنی کو بھی ایک پیغام دے دیں گے کہ تمہاری من مانی چلے گی نہیں. اس موقع پرشہر کی تمام بارہ پاور لوم تنظیموں کے ذمہ داران موجود تھے میٹنگ کامیابی سے ہمکنار ہوئی۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے