آصف شیخ کی وزارت داخلہ مہاراشٹر سے شکایت، آٹھ افراد کون، نام کیساتھ مقدمہ درج کیا جائے


پولس کی کارروائی غیر مناسب ، فرقہ پرستوں پر نام بنام فساد کی منصوبہ بندی کرنے 120B کا مقدمہ درج کیا جائے 

بارہ نومبر معاملہ میں پولس کا رویہ الگ اور گڑھ یاترا کے موقع پر تشدد کرنے والوں کیلئے الگ قانون نہیں چلے گا  

مالیگاؤں (پریس ریلیز) یکم اپریل کو مالیگاؤں شہر کے جونا آگرہ روڈ سے گزرے رہے گڑھ یاترا کے مندوبین میں سے کچھ افراد نے شرپسندی کرتے ہوئے مالیگاؤں شہر کے امن و امان میں خلل پیدا کرنے کی گھناؤنی کوشش کی ۔دو مذاہب کے لوگوں کو آپس میں لڑانے اور فساد برپا کرنے کی حرکات کی ۔اس موقع پر مالیگاؤں پولس اسٹیشن میں دیر سے ہی صحیح مقدمہ درج کیا گیا ہے اس مقدمہ کی روشنی میں چند فرقہ پرستوں نے آگرہ روڈ پر موبائل شاپ پر پتھراؤ کیا، نعرے بازی کی اور زور دار آواز میں ڈی جے بجایا اور ہلڑ بازی کی گئی جس کی روشنی میں دو سماج کے بیچ تفرقہ پیدا ہوا لیکن پولیس انتظامیہ کی بروقت کارروائی اور ہندو مسلمانوں کے صبر وجہ سے امن برقرار رہا۔

اس سلسلے میں پولس کو واقعہ کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے فساد برپا کرنے کی کوشش (منصوبہ بندی) کا مقدمہ 120B بھی درج کرنا چاہیے تھا لیکن پولس نے ایسا نہیں کیا ۔اس لئے کہ سال گزشتہ بھی گڑھ کے اسی موقع پر اسطرح کا ایک سنگین معاملہ رونما ہوا تھا اس وقت بھی فرقہ پرستوں نے حالات خراب کرنے کی کوشش کی لیکن پولس اور امن پسند عوام نے انکی سازش کو ناکام بنا دیا ۔لیکن اس مرتبہ جس طرح یکم اپریل سے قبل واٹس ایپ پر میسیج وائرل کیا گیا اور چالیس گاؤں پھاٹا پر جمع ہونے کی اپیل کی گئی۔ اس کے برعکس مالیگاؤں کی سمیتی نے موسم پل پر جمع ہو کر جلوس کا استقبال کرنے کی اپیل کی تھی لیکن چالیس گاؤں پھاٹا پر جمع ہونے والوں نے ضد کرتے ہوئے پولس اور سمیتی کے خلاف اشتعال انگیز پوسٹ وائرل کی اور انتہائی جذباتی طور پر میسج کو شیئر کرتے ہوئے چالیس گاؤں پھاٹا پر جمع ہونے کی اپیل کی تھی جسکے کئی ثبوت پولس انتظامیہ کے پاس موجود ہے اس کے باوجود بھی ان فرقہ پرستوں پر فساد برپا کرنے کی منصوبہ بندی (پلاننگ)کرنے والے آٹھ افراد کون ہیں ؟ ان پر دفعہ 120B و دیگر سنگین دفعات کے تحت کیوں گناہ درج نہیں کیا گیا ہے۔


کیا پولیس انتظامیہ پر دباؤ ہے یا پولس جان بوجھ کر دورخی پالیسی اپنا رہی ہیں؟ اسطرح کی تفصیلی شکایت وزیر داخلہ دیویندر فرنویس کی غیر موجودگی کے سبب وزارت داخلہ کے سیکرٹری کو مالیگاؤں این سی پی کے صدر آصف شیخ رشید نے دی اور بتایا کہ مالیگاؤں میں گزشتہ بارہ نومبر کا حادثہ ابھی تازہ ہے اور پولس نے کئی پولس اسٹیشن میں سنگین مقدمہ درج کیا تھا جبکہ اس معاملہ میں کسی منصوبہ بندی نہیں کی گئی تھی پھر بھی پولس نے پلاننگ کرنے سمیت دیگر سنگین مقدمات مسلم نوجوانوں پر نام بنام عائد کرتے ہوئے انہیں گرفتار کیا تھا ۔آصف شیخ نے مکتوب دیتے ہوئے کہا کہ ہم مہاراشٹر سرکار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ گڑھ یاترا موقع پر مالیگاؤں آگرہ روڈ پر فرقہ پرستی کرنے، فساد برپا کرنے، فساد کرنے کی پلاننگ کرنے و دو املاک کو نقصان پہنچانے جیسے سنگین مقدمات میں مالیگاؤں پولس فرقہ پرستوں کے نام بنام مقدمہ درج کرے ۔آصف شیخ نے پولس کی اس کارروائی کو جانبدارانہ کارروائی بتایا اور انصاف کا مطالبہ کیا ہے ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے