ملت کو بیدار اور متحد ہو کر دستور کے مطابق جدوجہد کرنی ہوگی: مولانا عمرین محفوظ رحمانی
مہاراشٹر کے مسلمانوں کو آئندہ ہر سطح پر مکمل تعاون کی یقین دہانی: مستقیم ڈگنیٹی
دستاویزی تیاری، وقف املاک کا تحفظ اور ٹاؤن پلاننگ ایکٹ پر ماہرین کی وضاحت
مالیگاؤں (ناؤنیوز اپڈیٹ) ملک میں جاری مذہبی، سماجی اور قانونی چیلنجز کے درمیان مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں میں شمالی مہاراشٹر مائناریٹی ڈیفنس کمیٹی کے زیر اہتمام ایک اہم کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اتوار، 22 جون 2025 کو بوستان بل ریسورٹ، دھولیہ روڈ پر منعقدہ اس کانفرنس میں پانچ اضلاع کے سرکردہ وکلاء، علماء، ٹرسٹیان، عوامی نمائندوں اور سماجی کارکنوں نے شرکت کی۔ چھ گھنٹوں پر محیط اس اجلاس کا مقصد ملت کو درپیش موجودہ مسائل کا آئینی و قانونی حل تلاش کرنا اور دستوری دائرے میں رہتے ہوئے مؤثر حکمت عملی مرتب کرنا تھا۔ مقررین نے وقف قانون 2025، شہریت و جنم اندراج، لاؤڈ اسپیکر پر پابندیاں، ٹاؤن پلاننگ ایکٹ، مساجد و مدارس کی آڈٹ رپورٹس سمیت مختلف موضوعات پر اظہارِ خیال کیا۔
ماہرین کی تفصیلی گفتگو:
ریٹائرڈ انکم ٹیکس کمشنر اکرم الجبار خان نے نئے وقف قانون کو مسلمانوں کے حقوق پر براہ راست حملہ قرار دیتے ہوئے اس کے آئینی و قانونی پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر عرفان اجمیری نے دستاویزی تیاری کو وقت کی اہم ترین ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ "وقف املاک کے تحفظ کے لیے مکمل فائلنگ اور اجازت نامے ناگزیر ہیں۔" ایڈوکیٹ عبدالعظیم خان نے شہریت اور جنم اندراجات سے متعلق عوام میں بڑھتے خدشات پر تفصیلی قانونی وضاحت پیش کی۔ انصاری عقیل احمد نے مساجد کی تعمیر کے لیے ضروری اجازتوں اور قانونی کاغذی کارروائی پر شرکاء کو آگاہ کیا۔
سراج احمد شیخ اور ایڈوکیٹ رافع یزدانی نے ٹاؤن پلاننگ ایکٹ، وقف بورڈ اور وقف ٹربیونل کے عملی تجربات شیئر کرتے ہوئے کہا کہ "وقف املاک کے دفاع کیلئے قانونی بصیرت لازمی ہے۔"شاکر شیخ نے لاؤڈ اسپیکر نوٹسز اور مذہبی تہواروں پر انتظامیہ کے رویے پر گفتگو کرتے ہوئے مسلمانوں کو قانون کے دائرے میں جواب دینے کا مشورہ دیا۔ جبکہ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ سید شہزاد حسین نے مساجد و مدارس کی آڈٹ رپورٹس، چندہ حساب اور وقف بورڈ سے متعلقہ پیچیدگیوں پر سیر حاصل گفتگو کی۔
ملی یکجہتی اور قانونی بیداری وقت کی ضرورت:
اس موقع پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سیکریٹری مولانا عمرین محفوظ رحمانی نے تمام شرکاء سے اپیل کی کہ "یہ وقت ذاتی مفاد سے بالاتر ہو کر ملت کے دفاع کے لیے متحد ہونے کا ہے۔"کانفرنس کے کنوینر محمد مستقیم ڈگنیٹی نے مختلف اضلاع سے آنے والے مہمانانِ گرامی کا خیر مقدم کیا اور مہاراشٹر کے مسلمانوں کے درمیان ایک مؤثر مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ اور مہاراشٹر کے مسلمانوں کو آئندہ ہر سطح پر مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
صدارتی خطاب میں سابق رکن اسمبلی آصف شیخ رشید نے کہا کہ "ہمیں کسی بھی سیاسی یا انتظامی دباؤ سے گھبرانے کی ضرورت نہیں، بلکہ آئینی حق کی بنیاد پر اپنے مسائل کا حل تلاش کرنا ہوگا۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملت کو درپیش مسائل کا حل صرف قانونی بیداری، ملی اتحاد اور دستاویزی تیاری سے ہی ممکن ہے۔ عوام، سماجی تنظیمیں، اور ٹرسٹیان مساجد و مدارس کو آپس میں اشتراکِ عمل قائم کرکے فرقہ پرست قوتوں کی چالوں کا قانونی و جمہوری طریقے سے جواب دینا ہوگا۔
واضح رہے کہ اس کانفرنس میں مہمانان خصوصی کے طور پر ڈاکٹر مقصود احمد خان (سابق سی ای ہ حج کمیٹی آف انڈیا)، عابدہ انعامدار ( پونے)، فرید تنگیکر (وقف مینجمنٹ ماہر)، محمد عبد الکریم سالار (جلگاؤں)، محمد فاروق شیخ (جلگاؤں)، سلیم احمد ملا ( پونے)، ایڈوکیٹ سیف الدین شیخ (ضلع احمد نگر)، ڈاکٹر جے پی شیخ (سنگم نیر)، محمد عتیق چراغ الدین خطیب (ضلع ناسک)، معین نظام الدین کوکنی (ناسک)،حاجی افتخار احمد (دھولیہ)، ڈاکٹر اظہر شیخ (شہادا نندوربار ضلع)، الحاج قاری زین العابدین (مالیگاؤں)، الحاج غفران سیٹھ پوپٹ (دھولیہ)، محمد ہارون عاشق علی (مالیگاؤں) کے علاوہ حضرت مولانا حسین محظوظ رحمانی (شہر قاضی)، جمیل رضوی (سنی تحریک دعوت اسلامیہ)، رضوان عبدالمطلب سر (چیئرمین خاتون ایجوکیشن سوسائٹی)، ساجد انصاری (بیسٹ آئی ٹی)، فیروز دلاور کے ساتھ ساتھ کانفرنس میں شہر اور اطراف کی متعدد سماجی، سیاسی اور مذہبی شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کرکے یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔
0 تبصرے