ایجوکیشن ایکسپو میں "خواتین کی ذہنی صحت اور اقتصادی بااختیاری" عنوان پر کامیاب پینل ڈسکشن


اورنگ آباد ( رپورٹ، خان افراءتسکین اور اقصٰی حریم) شہر اورنگ آباد میں جاری شاندر ایجوکیشن ایکسپو اور کتاب میلہ کے چوتھے روز (بروز بدھ، ۱۸ دسمبر ۲۰۲۴) منعقدہ پینل ڈسکشن میں ماہرین نے عورتوں کی مینٹل ہیلتھ اور ان کی معاشی خودمختاری کے باہمی تعلق پر روشنی ڈالی۔ اس دوران خواتین کی ذہنی صحت پر مالی خودمختاری کے اثرات اور ذاتی و پیشہ ورانہ ترقی کے درمیان توازن قائم رکھنے کی حکمت عملیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ 

اس پروگرام کی ابتداء میں بطور مہمان و مقرر خصوصی ڈاکٹر منجو شری لانڈگے (اسسٹنٹ پروفیسر، ویمن اینڈ جینڈر اسٹڈیز، ایم جی ایم یونیورسٹی، اورنگ آباد)نے حاظرین محفل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خاندانی اقدار کے بغیر کوئی معاشرہ مضبوط بنیاد نہیں رکھ سکتا۔ خاندانی مشاورت اور جمہوری خاندان کے تصور کو فروغ دینا انتہائی اہم ہے۔نیز طلباء و طالبات کو تعلیم کے ذریعے خاندانی نظام کی اہمیت سمجھائی جائے۔ خواتین کو پیشہ ورانہ اور ذاتی زندگی میں توازن قائم کرنے کے لیے خاندانی ورکشاپ میں شرکت کرنی چاہیے۔ - مالی خودمختاری کے ساتھ خواتین کو خاندان کے اندر اپنی اہمیت کو تسلیم کروانے پر زور دیا۔

بعد ازاں ڈاکٹر ودیا پردھان (وائس پرنسپل اور صدر شعبہ زوالوجی، آزاد کالج) نے کہا کہ خاندان کے اندر کھلے مباحثے اور مکالمے کا ہونا ضروری ہے۔ مواصلاتی خلاء کو ختم کرنے کے لیے خواتین کو اپنی بات واضح انداز میں پیش کرنی چاہیے۔ ذاتی تعلقات میں ایک دوسرے کو سمجھنے کی صلاحیت پیدا کرنے سے ذہنی سکون حاصل ہوتا ہے۔ مالی خودمختاری کے ساتھ اپنی جذباتی اور ذہنی ضروریات کو بھی اہمیت دیں۔  

 ڈاکٹر ثناء خلجی(ڈائریکٹر، ہیپی فیملی ہاسپٹل اورنگ آباد)نے اپنے خطاب میں کہا کہ خواتین کے لیے ذہنی صحت کا خیال رکھنا اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ مالی آزادی حاصل کرنا۔ ہر عورت کو اپنے پیشہ ورانہ انتخاب میں آزادی ہونی چاہیے۔ ذہنی دباؤ سے بچنے کے لیے روزمرہ زندگی میں مثبت طرزِ عمل اپنانا ضروری ہے۔ -مالی خودمختاری خواتین کو خود اعتمادی دیتی ہے، لیکن اس کے ساتھ ذہنی سکون کو برقرار رکھنے کے لیے وقت کی منصوبہ بندی ضروری ہے۔

محترمہ فردوس خان(ایڈیٹر ان چیف، ہدیہ میگزین) نے بتلایا کہ گھریلو خاتون ہونے کا مطلب صرف ایک کردار ادا کرنا نہیں بلکہ ایک مکمل شخصیت کو فروغ دینا ہے۔ - خواتین کو اپنے جذبات اور خواہشات کو تسلیم کرنا چاہیے اور انہیں اپنے مقاصد کے ساتھ ہم آہنگ کرنا چاہیے۔ - گھریلو خواتین کے لیے ذہنی صحت کے مسائل کا سامنا زیادہ ہوتا ہے، اس لیے انہیں اپنے آپ کو تعمیری سرگرمیوں میں مصروف رکھنا چاہیے۔ 

محترمہ حیات (معلم ، مصنفہ و تعلیمی کارکن) نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کو اپنے شوق کو مقصد میں تبدیل کرنا یا اپنے مقصد کو شوق کے طور پر اپنانا چاہیے۔ مالی آزادی کے ساتھ اپنے حقوق اور ذمہ داریوں کو پہچاننا بھی ضروری ہے۔ - ایک اچھے سامع بننا اور دوسروں کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنا ذہنی سکون کو فروغ دیتا ہے۔ ذاتی اور پیشہ ورانہ ترقی کا توازن کیلئے خواتین کو یہ سکھانے کی ضرورت ہے کہ وہ اپنے کیریئر اور ذاتی زندگی کے درمیان کیسے توازن برقرار رکھ سکتی ہیں تاکہ وہ ذہنی دباؤ سے بچ سکیں۔  

یہ پینل ڈسکشن ایک متاثر کن موقع ثابت ہوا جس سے خواتین کو اپنی زندگی میں توازن، خودمختاری اور ذہنی سکون حاصل کرنے کی ترغیب دی۔اس پروگرام میں شریک بطور مہمان و مقررین خصوصی کا انتظامیہ کمیٹی کی جانب سے استقبال کیا گیا۔ پروگرام کے اخیر سیشن میں پروین انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے مہندی ڈیزائن مقابلے کا انعقاد کیا گیا جس میں کثیر تعداد میں خواتین نے شرکت کیں۔ نیز طالبات کو انعامات انعامات سے نوازا گیا۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے