شارٹ ویڈیوز، ریل اور ذہن کی بربادی، نئی نسلوں کیلئے لمحہ فکر : ڈاکٹر فروغ عابد

مالیگاؤں (ناؤنیوزاپڈیٹ) انسٹا گرام (Instagram)، ٹک ٹاک(TikTok) سمیت دیگر تمام پلیٹ فارم platforms جن پر مختصر دورانیہ short durations کی ویڈیوز اپلوڈ کی جاتی ہیں، انسانی دماغ کے لیے زہرِ قاتل ہیں۔ انسان کے سوچنے کی صلاحیت کا سارا دارومدار اس کے Concentrate اور Focus کرنے کی صلاحیت پر ہوتا ہے۔ جب ہم دس بیس سیکنڈ کی ویڈیو دیکھتے ہیں تو ایک دو سیکنڈ کے لئے ہمارا دماغ اس پر مرتکز ہونا شروع ہوتا ہے اور جیسے ہی اس کے کنٹینٹ content پر ہم concentrate کرتے ہیں وہ ویڈیو ختم ہوچکی ہوتی ہے اور ہم اسکرول scroll کرکے دوسری ویڈیو دیکھنا شروع کردیتے ہیں. اب نئی آنے والی ویڈیو کا Content پچھلی ویڈیو سے یکسر مختلف ہوتا ہے.ہمارا ذہن پچھلی ویڈیو کے content سے jump کرکے نئی ویڈیو پرconcentrate کرنے کی تیاری کرنے لگ جاتا ہیکہ پھر اس ویڈیو کا دورانیہ ختم ہوچکا ہوتا ہے اور ہم تیسری ویڈوکیطرف Scroll کرجاتے ہیں یہی کھیل ہم گھنٹوں کرتے رہتے ہیں اور دماغ و ذہن کو ایک ہی content پر سوچنے اور سمجھنے کا موقع ہی نہیں دیتے.اسطرح ایک ایک دو دو گھنٹے تک Short Videos دیکھنے پر ہمارا دماغ مسلسل jump ہوتا رہتا ہے اس شدید بھاگ دوڑ کے بعد جب موبائل اسکرین سے نظر ہٹائی جاتی ہے تو دماغ تقریباً سُن ہو چکا ہوتا ہے.

اس کے علاوہ ایک دوسرا خطرناک اثر انسانی جذبات پر ہوتا ہے. وہ یوں کہ پہلی دس سیکنڈ کی ویڈیو کا content انتہائی سنجیدہ ہے اسکے فوری بعد اگلی دس سیکنڈ کی ویڈیو کسی اسٹیج ڈرامے کی Clip پر مبنی ہوتی ہے اور انسان محض دس سیکنڈ کے اندر انتہائی سنجیدہ موڈ سے نکل کر ہنسی مذاق کے موڈ میں داخل ہو جاتا ہے اور یہ عمل ایک نشست میں درجنوں مرتبہ دہرایا جاتا ہے. اس سے انسانی دماغ کی زیادہ دیر تک ایک ہی احساس کو برقرار رکھنے کی صلاحیت شدید متاثر ہوتی ہے.اس کے براہ راست نتائج جو سامنے آ رہے ہیں وہ یہ ہیں کہ ہم کسی ایک ہی طرح کی Situation میں بہت جلدی ہی اکتا جارہے ہیں.یہ بات قابلِ غور ہے کہ انسان ترقی کی جس معراج پر آج موجود ہے اس مقام تک پہنچنے میں سب سے بڑا کردار انسان کی گھنٹوں ایک ہی موضوع پر مرتکز رہنے کی دماغی صلاحیت کا ہے۔ نہ جانے کتنے فلسفیوں اور سائنسدانوں نے اپنی پوری پوری زندگیاں ایک ایک مسئلے کو سلجھانے میں گزاریں۔ تب جا کر ہم موجودہ مقام پر پہنچ پائے ہیں۔
لیکن اس وقت انسانی دماغ کی ارتکاز concentration کی صلاحیت کے ساتھ جو کھلواڑ ہو رہا ہے. یہ انسانی دماغ کو تقریباً مفلوج کردیگا. 

آئندہ کی نسلیں غور فکر، تدبر سے خالی ہوگی. انکے دماغ ایک ہی situation پر مسلسل سوچ ہی نہیں سکیں گے. لرننگ اسکل learning skill میں مشاہدے کی بہت اہمیت ہوتی ہے آپکا مشاہدہ جتنا گہرا اور keen ہوگا اسی بنیاد پر تجربات بھی ہونگے لیکن یہ نئی نسل مشاہدے کے نام پر دس سیکنڈ کسی ویڈیو کو برداشت نہیں کر رہے ہیں تو لمبے لمبے مشاہدات کیسے جھیل پائینگے.پھر اس پر تجربات کرنے کی صلاحیت کہاں پروان چڑھے گی.

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے