موجودہ حالات میں اسلام اور مسلمانوں کے دشمن ہمیں نشانہ بنانے اور مٹانے کے درپے ہیں اور وہ یہ نہیں دیکھتے تم سنی، دیوبندی، بریلوی، رضوی، اشرفی، یا شیعہ ہو
شہر کے امن و امان کیلئے شہر کے سنجیدہ افراد پولس انتظامیہ یہ چاہتی ہے کہ دونوں طرف کے فریقین کو مصالحت و مفاہمت سے چلنا ہوگا
مالیگاؤں (پریس ریلیز) بروز جمعرات 21 دسمبر کو دوپہر ایک بجے مجلس اتحاد المسلمین کے مقامی رکن اسمبلی مفتی اسمٰعیل قاسمی سے مشاورت چوک ایم اسحاق آٹو آفس پر شہر ایڈیشنل ایس پی انیکیت بھارتی ملاقات کیلئے تشریف لائے، آمدار مفتی اسمٰعیل قاسمی کی یہ ملاقات حالیہ دنوں میں جاری دیوبندی و بریلوی مسلک کو لیکر جو تنازعہ طول پکڑ رہا ہے شہر کے لاء اینڈ آرڈر کے ذمہ داران پولس انتظامیہ نے اس ضمن میں مصالحت و مفاہمت کیلئے پیش قدمی کرتے ہوئے نظر آئی، شہر SP سے ملاقات کے بعد آمدار مفتی اسمٰعیل قاسمی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا یہ شہر بہت حساس شہر ہے مالیگاؤں کی اپنی ایک تاریخ رہی ہیں اس تاریخ کے پیش نظر ماضی میں کبھی مسلک کو لے کرکے مالیگاؤں میں بہت شدت تھی، لیکن تمام مسلک سے تعلق رکھنے والے سنجیدہ افراد اور شہر کے اندر امن و امان باقی بحال رہے اس کیلئے ہمارے بزرگوں نے بہت کوشش کی ہے آج صورتحال یہ ہے کہ جو آج مسلکی تنازعہ کھڑا کیا گیا ہے اس بات کو لے کرکے شہر میں جتنے سنجیدہ افراد ہیں سبھی کو یہ بات بُری لگی، کہ اسطرح کا معاملہ اٹھاکرکے شہر کے اندر آپس میں تعلقات کو خراب کرنا اچھی بات نہیں ہے ، کسی شاعر نے کہا ہے کہ
چمن میں اختلاف رنگِ بُو سے بات بنتی ہیں
تمہی تم ہوتو کیا تم ہو ہمی ہم ہیں تو کیا ہم ہیں
اور آج چودہ سو سال کا عرصہ گزر گیا ہے اس پورے عرصے کے اندر کسی نے کسی کو ختم کیا ہو ایسا نہیں رہا، سب ہیں اور رہے گے جیسا کہ ماضی میں ہمارے شہر کے اندر مناظرے ہوتے رہے، ہندوستان میں مناظرے ہوتے رہے لیکن ان مناظروں کا حاصل کچھ نہیں رہا، ہار جیت کے بغیر مجلس ختم ہوتی ہیں پیار محبت سے بات شروع ہوتی ہے معاملے میں شدت آتی ہے گالی گلوچ تک بات پہنچتی ہیں جھگڑا ہوتا ہے یہ مناظرے کی تاریخ رہی ہیں اور کوئی دیوبندی بریلوی مسلک اختیار نہیں کرتا اور کوئی بریلوی دیوبندی مسلک اختیار نہیں کرتا تو یہ جو صورتحال مناظرے کی ہیں، حاصل اسکا کچھ نہیں ہے صرف لوگوں کے درمیان دوری پیدا ہوتی ہیں آج کے اس وقت میں حالات ایسے ہیں کہ اسلام اور مسلمانوں کے دشمن جو لوگ ہیں وہ کسی مسلمان کو ٹارگٹ نشانہ بناتے ہیں تو یہ نہیں دیکھتے ہیں کہ یہ شیعہ ہے یا سنی ہے یا یہ دیوبندی ہے، تبلیغی ہے یا بریلوی ہے رضوی ہے اشرفی ہیں یہ سب کچھ نہیں دیکھا جاتا، صرف مسلمانوں کو نشانہ بنایا ہے چاہے وہ کسی بھی مسلک سے تعلق رکھتا ہو، آج حالات ایسے ہیں کہ ہم لوگوں کو ایک دوسرے کا معاون بن کر رہنا چاہیے معاند، و مخالف بن کر نہیں رہنا چاہیے، اگر ہم لوگ اس طرح سے صفوں میں بٹ جائے گے تو ہم بہت نرم لقمہ بن جائے گے اور سامنے والے جو اسلام اور مسلمانوں کے دشمن ہیں وہ بہت آسانی کے ساتھ نشانہ بناۓ گے،
اور لوگ یہ سوچ کر بیٹھے رہے گے کہ بھائی اپنا آدمی نہیں ہےاور آدمی مارا جاتا رہے گا اور اس طرح کی صورتحال شہر کی بنے گی آج سے ہفتہ بھر پہلے جو عائشہ نگر قبرستان کے باب مثنی میاں گیٹ کے افتتاح کے موقع پر جلسہ ہوا تھا اس میں آمین القادری نے جو کچھ بھی کہا، یہ کوئی نئی بات نہیں ہے اس بات کو لیکر کے سو سال سے زائد عرصے سے بحث و مباحثہ، مناظرہ ہوا حاصل کچھ نہیں رہا، گڑھے مُردے اکھاڑنا اور اسکو بنیاد بناکرکے امن و امان اور آپس کے تعلقات کو خراب کرنا اچھی بات نہیں ہے اور اس معاملے میں پولس ڈپارٹمنٹ بھی بہت زیادہ سنجیدہ ہے پولس انتظامیہ اس بات کو محسوس کر رہا ہے کہ اگر یہ جھگڑا شروع ہوا تو مناظرہ بازی شروع ہوئی تو مالیگاؤں ہی نہیں ناشک ضلع ہی نہیں بلکہ پورا مہاراشٹر اسکی لپیٹ میں آسکتا ہے ظاہر سی بات ہے کہ مناظرے کے لیے مہاراشٹر سے باہر سے، پھر کوئی بہار، یوپی وغیرہ سے مناظر کو بلاۓ گا اور پھر یہ سلسلہ چلتا رہے گا رکے گا نہیں،اور دلوں میں دوری پیدا ہوتے رہے گی اور مسلک کو لیکرکے زندگیاں برباد ہوتی رہے گی، شہر کے سنجیدہ لوگوں کی گزارش یہ ہے کہ دونوں طرف کے لوگوں کو موجودہ ماحول اور حالات کو دیکھ کرکے چلنا ہوگا اور مصالحت و مفاہمت کرنی ہوگی اور جس طرح مل جل کرکے آج ہم لوگ اسلام اور مسلمانوں کو بچانے کیلئے اپنے حقوق کو حاصل کرنے کے لیے جدوجہد اور کوشش کر رہے ہیں وہی صورتحال باقی رہنا چاہیے۔
0 تبصرے