رکن اسمبلی کیخلاف سوشل میڈیا پر ہتک آمیز تنقید کی سخت مذمت: حسین انصاری


مالیگاؤں (پریس ریلیز ) فلسطین پر اسرائیلی کے جارحانہ حملے پر مجلس اتحاد المسلمین کے رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل قاسمی کے بیان کے بعد شوشل میڈیا پر رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل قاسمی کیخلاف ہتک آمیز تنقید شروع کردی اور ان کی شخصیت کو مجروح کرنے کی کوشش کی گئی۔ دراصل گذشتہ روز رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے اپنے بیان میں ہندوستان اور فلسطین تعلقات کے تناظر میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ طویل عرصے سے قابض اسرائیلی فوج  فلسطینیوں پر ظلم کا بازار گرم کئے ہوئے ہے اور فلسطینیوں کی زمین ہڑپ کرتا جا رہا ہے اس ظلم و تشدد کی وجہ سے فلسطینی اپنے ہی وطن میں پناہ گزین بن کر رہ گئے ہیں اور طرح طرح کی پریشانیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔

فلسطینیوں کی مزاحمت کو تنگ آمد بجنگ آمد سے  تعبیر اقوام متحدہ سمیت پوری دنیا کو فلسطین کیساتھ انصاف کرنے کی اپیل کی اسی بیان میں انہوں نے کہا کہ پوری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات فلسطین سے اس لیے بھی جُڑے ہیں کہ مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا قبلہ اول بھی ہے مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ کے بعد مسلمانوں کے نزدیک قابل قدر اہمیت حاصل ہے اور حق و باطل کی جنگ میں حق کی جیت ہوگی۔

اس بیان کو سماج دشمن عناصر نے دہشت گردی سے جوڑ کر شوشل میڈیا پر رکن اسمبلی کے تعلق سے بدزبانی کرتے ہوئے جم کر ہتک آمیز تنقید شروع کردی اور مجلس اتحاد المسلمین کے قومی صدر اور رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل کی تصویر پر ضرب کا نشان لگا کر شوشل میڈیا پلیٹ فارم پر شیئر کرتے ہوئے مذمت کا اظہار کیا۔ یہ دیکھتے ہوئے شہر کے متعدد علاقوں میں نوجوانوں کی جانب سے رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل قاسمی کا استقبال کیا گیا۔ جس پر سیاسی مخالفین نے رکن اسمبلی کیخلاف ہتک آمیز تنقید کی اور اس بات کو سیاسی رنگ دیکر شہر کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی کہ فلسطینیوں کے لاشوں پر پھول ہار پہنا جارہا ہے جبکہ شہر کو پتہ ہے کہ ماضی سے لیکر ابتک کس پارٹی نے دنگے فساد، دھرنا، جلوس، فلسطین، عراق، افغانستان پر سیاست کرتے ہوئے اپنی پیٹھ تھپتھائی ہے آج وہی لوگ رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل قاسمی پر تنقید کررہے ہیں۔ جبکہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ سیاست کو الگ رکھ کر مفتی صاحب کے بیان کی حمایت کرکے کٹر سوچ رکھنے والے سماج دشمن عناصر کو منہ توڑ جواب دینا چاہئے تھا اس کا اظہار حسین انصاری نے پریس ریلیز کے ذریعے کیا ہے۔ اور انہوں نے مقامی پولیس انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ شوشل میڈیا پر نظر رکھے تاکہ شہر کا امن برباد کرنے والوں کو موقع نہ مل سکے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے