مالیگاؤں (پریس ریلیز) گذشتہ روز حسین جوان کمپاؤنڈ میں رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل قاسمی کی ایماء پر مالیگاؤں شہر کی تمام 12 بنکر تنظیموں کے نمائندوں کی ایک مشترکہ مشورتی میٹنگ کا اہتمام کیا گیا جو 27 جون کو ممبئی منترالیہ میں شام 5 بجے پاور لوم ٹیکسٹائل صنعت کے مسائل کو لے کر جو ینترمارگ و دیگر گٹ کی تکالیف کے مد نظر رکھتے ہوئے یہ میٹنگ منعقد ہو رہی ہے اس پر جن نقاط پر ہیں اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ سادہ پاور لوم ( Plain ) کیلئے کوئی پلان نہیں ہے جو پاور کی سبسڈی جو یارن کے لئے قرضوں کی اسکیم و رعایت دی جا رہی ہے وہ خصوصی طور پر آٹومیٹک پاور لوم کیلئے دی جا رہی ہیں ہمارے شہر کے ساتھ سوتیلا سلوک کیا جا رہا ہے اور اوپر سے مزید یہ کہ اس میٹنگ میں بھی صرف پروٹوکول کے مطابق سینٹرل اور آوٹر کے آمدار کو بلایا گیا جبکہ مالیگاؤں میں ساڑھے تین لاکھ کی تعداد سے زائد پاور لوم جاری ہے اور لاکھوں افراد اس روزگار سے منسلک ہے اور یہاں کا پاور لوم بنکر مہینے کا کئی سو کروڑ روپے حکومت کو ٹیکس کی شکل میں ادا کرتا ہیں۔
جبکہ رکن اسمبلی کی خصوصی محنت کی وجہ سے شہر کے 5 بنکر تنظیموں کے نمائندوں کو بھی میٹنگ میں شرکت کیلئے دعوت نامہ دیا گیا، آج کی اس میٹنگ میں یوسف الیاس، عبدالعزیز مقادم، نہال دانے والا، خورشید چمڑے والا، شبیر ڈیگ والا ، ساجد انصاری ، یوسف سیٹھ نیشنل وغیرہ نے سادہ پاور لوم کے مسائل کے سد باب کیلئے اور بنکروں کی اس صنعت کو ترقی کے ساتھ اسکے وجود کو قائم رکھنے کے لئے مستقبل کے لائحہ عمل پر اپنی رائے کا اظہار کیا، آمدار مفتی اسمٰعیل قاسمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ کل کی میٹنگ میں وہ اپنے ان بنکر ساتھیوں کے ساتھ وہاں پر مل کر ایک طاقت کے ساتھ اپنی بات رکھیں گے۔
رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے مزید کہا کہ ہمارے جو مسائل ہے وہ ہم کو معلوم ہے اور گھر والا جانتا ہے گھر میں کیا ہے اور دکھ کی بات ہے گورنمنٹ نے کبھی ٹیکسٹائل منسٹری بنائی نہیں اور جب ٹیکسٹائل منسٹری نہیں تو کوئی ٹیکسٹائل پالیسی بھی نہیں رہی 2009 سے 2014 کے درمیان پہلی مرتبہ حکومت نے ٹیکسٹائل منسٹری بنائی، اور پھر ٹیکسٹائل پالیسی کیلئے اس وقت عارف نسیم خان نے مالیگاؤں کے بنکروں کو یاد کیا تو اس وقت مَیں اور ایڈوکیٹ مومن مجیب، یوسف الیاس ، یوسف سیٹھ نیشنل، شبیر ڈیگ والا ہم لوگوں نے ان کے ساتھ بیٹھ کر کے مالیگاؤں کے حالات کے پیش نظر ایک پالیسی ترتیب دی تھی ہم نے جو سوجھاو تجاویز پیش کی تھی اس پر کوئی عمل درآمد نہیں ہوا، سرکاری درباری کام پہلے تو انتہائی مشکل سے ہوتا ہے مگر یہ کام ہونے کی بجائے ردّی کی ٹوکری میں ڈال دیے گئے اور یہی حال پچھلے دنوں مہا وکاس اگھاڑی سرکار نے بھی ٹیکسٹائل پالیسی بنانے کے لئے اس وقت بھی پانچ افراد نے کئی دنوں کی مختلف مشورے تجاویز پر مالیگاؤں پاور لوم صنعت کے مسائل کے حل کیلئے سنجیدگی سے ایک پالیسی مرتب کی بہت بڑی محنتوں کے بعد اسی حکومت کے وزارتی ذمہ دار نمائندے کو دیا گیا۔
مگر اس پالیسی کو ریجیکٹ کر دیا گیا اور یہ مالیگاؤں والوں کے ساتھ سوتیلا سلوک کیا جا رہا ہے اور ہمارے لئے کوئی پالیسی نہیں بنتی اور کوئی فائدہ ملتا ہے تو وہ بجلی سبسڈی سے ملتا ہے اور آج حکومت وہ بھی ختم کرنا چاہتی ہیں جبکہ ہمارے مسائل تو بہت ڈھیر ہیں لیکن ابھی جو کمیٹی بنی اس میں ہمیں شامل نہیں کیا گیا اور دکھ کی بات یہ ہے کہ اس کمیٹی کی میٹنگ میں مالیگاؤں کی پاور لوم سے منسلک تنظیموں کے کسی نمائندے کو بھی دعوت نامہ تک نہیں دیا گیا تھا ہونا تو چاہیے تھا کہ ہمیں بھی بلایا جائے اور پاور لوم کے مسائل کے حل کیلئے اور پالیسی پلان کے تحت ہمیں بھی بات رکھنے کا موقع فراہم کیا جائے کے کس طرح سے مالیگاؤں کے لوگوں کا فائدہ ہو ہماری تجویز پر کام ہوسکے اور ہماری بات تو سنی جائے، کل کی جو میٹنگ ہے اس میں ہمارے مالیگاؤں کے سادے پاور لوم کے مدعے پر کوئی چرچا نہیں ہے۔
آج مالیگاؤں سے 5 لوگوں کو شامل کیا گیا یہ سارے افراد مسائل کو اچھی طرح جانتے ہیں وہاں پر اپنی بات رکھے گے مَیں بھی وہاں طاقت کے ساتھ نمائندگی کروں گا اور اسی کے ساتھ ساتھ آنے والی 17 جولائی کو اسمبلی ہاؤس شروع ہو رہا ہے مَیں ہاؤس میں مالیگاؤں کے سادہ پاور لوم صنعت کے مسائل کے حل کیلئے اور سبسڈی کے لئے موثر نمائندگی کروں گا اس صنعت کے لئے جو بہتر سے بہتر بات ہوگی یہاں کے بنکروں کی راۓ مشورہ سے جو بات ہوگی انشاءاللہ پورے اعتماد و طاقت سے ایوان میں آواز اٹھائی جائے گی چاہے یارن بینک کا مسئلہ ہو، کپڑوں کی فروختگی کا مسئلہ ہو، چاہے اسپننگ مل کی بات ہو،اور دیگر مسائل کے کیلئے ہم کوشش و جدوجہد کریں گے، ہم حکومت سے مطالبہ کرے گے جس طرح سے وہ کسانوں کو سبسڈی دیتی ہے وہ بنکروں کے لئے پالیسی بناکر انکی ٹیکسٹائل انڈسٹری کی ترقی و بقاء کیلئے انہیں بھی سبسڈی دیں ان شاءاللہ ہماری کوشش کارگر رہے گی.
0 تبصرے