مالیگاؤں (ایڈیٹر یوتھ آرگن، انصاری محمد ابراہیم) مسجد میناروں اور مدارس کی شناخت رکھنے والے شہر مالیگاؤں کی چھبی کو ایک بار پھر سے خراب کرنے کی کوشش کی گئی۔ شہر کے کچھ یوٹیوبرس نے ایک مظلوم خاتون کے طلاق کو جس طرح سوشل میڈیا پر اچھال رہے ہیں وہ نہایت غیر ذمہ دارانہ اور شرعی معاملہ میں مداخلت کرنا ہے۔ جبکہ ان جاہل یوٹیوبرس جن کو عنوان دینے کا بھی شعور نہیں ہے وہ نہیں جانتے کہ ان کے اس طرح سے اس معاملے کو یوٹیوب پر ڈالنے سے مسلم نوجوان بچّیوں پر کیا اثر پڑے گا۔
اس معاملے میں یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کسی کو بلیک میل کرنے کے لئے یہ یوٹیوبر مددگار ثابت ہورہا ہے۔ جبکہ یہ معاملہ دارالقضاء اور ملی تنظیموں کی کمیٹیوں کے ذمہ داران کے بچ رکھا جاسکتا تھا۔ لیکن دارالقضاء کی بجائے یہ معاملہ کہیں اور چلایا جارہا ہیں۔ اس کے بعد یوٹیوب پر خودکشی کی دھمکی دے کر متعلقہ اور مذکورہ یوٹیوبرس کیا چاہتے ہیں? محکمہ پولیس کے سائبر کرائم برانچ کو مذکورہ معاملے میں مداخلت کرنی چاہیئے.ایک سوال یہ ہے کہ کیا مالیگاوں کے تمام پنچ حضرات موجود نہیں? جو یوٹیوبرس اس معاملے کو اچھال رہے ہیں? دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا مالیگاوں میں اس سے پہلے کسی کا طلاق ہی نہیں ہوا ہے? ایک بات اور کہ جس آدمی نے طلاق دیا ہے اُس کو آگے آکر اس معاملے میں اگر وہ صحیح ہے تو بیان دینا چاہئے اور اگر اس نے الزام کے مطابق زیادتی کی ہے تو اس کا ازالہ کرنا چاہیئے بہر حال ایک خانگی اور معاشرتی معاملے کو سیاسی یا اشتہاری بنانا کسی طرح سے بھی درست نہیں ہے.
واضح رہے کہ اس تحریر کے لکھنے کا یہی مقصد ہے کہ شہر کی ملی تنظیموں کے پنچ حضرات و سرکردہ افراد اس معاملے میں آگے آئے اور حکمت عملی سے اس معاملے کو سلجھانے کی کوشش کریں۔ اور ایسے یوٹیوبرس پر کارروائی ہونا چاہئے تاکہ مستقبل میں ایسا کوئی معاملہ دوبارہ رونما نہ ہوسکے، جس سے کسی مظلوم کی دشواریاں مزید بڑھ جائے۔
0 تبصرے