اگر قانونی طریقے سے قلعہ جھونپڑپٹی مسئلے کے حل کیلئے دوسری سیاسی جماعتوں کے لوگ ہمارے ساتھ آنا چاہتے ہیں تو انکا موسٹ ویلکم، مفتی اسمٰعیل قاسمی
مالیگاؤں (پریس ریلیز) آج بروز بدھ 5 جولائی رات گیارہ بجے شہر کے متحرک رکن اسمبلی مفتی اسمٰعیل قاسمی نے قلعہ بستی کے 365 مکینوں کو قانونی طور پر مالکانہ حقوق کے ساتھ قیام و تحفظ کیلئے مختصراً دعوت پر ایمرجنسی میٹنگ کا اہتمام اپنے گھر پر اپنے ساتھیوں کے ساتھ کیا، یاد رہے کہ 2 جولائی کو امن و امان بگڑے اس کے لیے نیتش رانے مالیگاؤں آکر ہندو جن آکروش مورچہ نکالا ، اور مالیگاؤں قلعہ کا دورہ کرتے ہوئے، فرقہ پرستی کا ثبوت دیا، قلعہ پر جاکر کے قلعہ سے لگ کرکے حکومت کی جگہ پر 60 سال سے زائد عرصے سے آباد مسلم و دلت خاندانوں کو اکھاڑنے و اجاڑنے کی بات کیں، اور یہ وارننگ دی کہ کمشنر نے یہ جگہ آٹھ دن کے اندر خالی نہیں کی تو مَیں نوے دن آکرکے بلڈوز چلا دوں گا اور بستی کے غریب خاندانوں میں کافی تشویش پیدا ہوئی، ہمارے کچھ ساتھیوں نے یہ رائے دی ہمیں جلسہ لے کرکے اسکا جواب دینا چاہیے، ہمیں بھی لگ رہا تھا کہ عوامی سطح پر ہماری کارکردگی لوگوں کے سامنے آۓ تو جلسہ لینا چاہیے تو اسی سلسلے میں ہم نے اپنے احباب کی میٹنگ لی اور انکے درمیان ہم نے یہ بات رکھی تھی لیکن سبھی معاون و مخالف رائے آنے کے بعد موجود حالات کے تقاضوں کے پیش نظر یہ فیصلہ لیا گیا کہ ہمارا یہ مسئلہ جلسے جلوس سے حل ہونے والا نہیں ہے، قلعہ کے رہنے والے 365 جھونپڑے والوں کا مسئلہ قانونی لڑائی لڑ کرکے ہی حل کیا جاسکتا ہے روڈ پر آکر روڈ پر لاکر یہ مسئلہ حل کرنا مشکل ہے بلکہ بگڑ جائے گا۔
اس لیے یہ فیصلہ ہوا کہ ہم لوگ قانونی طریقے سے لوک آیوکت میں، کارپوریشن میں کلکٹر سے بات چیت کرتے ہوئے ہم اس بات کی کوشش کریں گے کہ ہمارا یہ مسئلہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے حل ہو، اور 60 سال سے زائد عرصہ سے وہ سرکار کی جگہ پر رہتے ہیں اور سرکار کی جگہ پر قلعہ کے اندر کاکانی اسکول 1960 سے چلائی جارہی ہے اور کاکانی اسکول والوں کو ایک مرتبہ نہیں کئی مرتبہ باندھ کام کنٹرکشن تعمیر کا پرمیشن اجازت نامہ دیا گیا ہے تو جو لوگ قلعہ جھونپڑپٹی میں بسے ہوئے ہیں تو ان لوگوں کو بھی اسی جگہ پر باندھ کام تعمیر کا اجازت نامہ این او سی ملنا چاہیے،اور اسی جگہ پر انکو مالکانہ حقوق دے کرکے انکو پنت پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت پکا مکان بناکرکے دینا چاہیے، اس ضمن میں کمشنر کے ساتھ بات چیت ہوئی ہے اور ہم لوگ قانونی طریقے پر اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ان شاءاللہ ہمیں کامیابی ملے گی،اصل بات یہ مسئلہ لوک آیوکت میں زیر سماعت چل رہا ہے اور لوک آیوکت کا آرڈر حکم تھا اس وقت کے کلکٹر سورج مانڈھرے مالیگاؤں آۓ تھے قلعہ اور قلعہ جھونپڑپٹی کا دورہ کرنے کے بعد قانونی نقاط پر کمشنر کو یہ آدیش آرڈر دیا تھا کہ انکو یہی پر بسایا جائے اور اس سلسلے کی کارروائی کی جائے۔
اور باقاعدہ طور پر اسکا لے آوٹ نقشہ بنایا جائے کمشنر نے باقاعدہ انجینئر کو اسکا حکم دیا اسکے لیٹر کے مطابق کارپوریشن کے جو انجینئر ہے اس نے نقشہ بنایا تھا، اب ہماری کوشش یہ ہے کہ جہاں تک کام ہوا تھا اب وہیں سے کام آگے بڑھے، کوئی نیا رخ اسے نہ ملے قلعہ بستی کے لوگوں کی چھت کا مسئلہ ہے اس لیے اس پر صرف زندہ باد مردہ باد کرنا یا صرف اخباری بیانات دے دینا، یا یوٹیوب چینل پر بھڑکاؤ بھاشن دے دینا جس سے ماحول خراب ہو، اس سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا، اس لیے ہم نے اخبارات و چینل پر اسکی زینت نہ بناتے ہوئے کمشنر کے ساتھ میٹنگ کی اور ان سے یہ کہا کہ آج آپ کارپوریشن کے پرشاشک ہو، اور آپ کو پورا پورا اختیار ہے ادھیکار حاصل ہے اس آپ اپنی اتھارٹی و پاور کا استعمال کرتے ہوئے اس مسئلے کو حل کرو اور ہم یہ چاہتے ہیں کہ یہ مسئلہ آپ کے ذریعے سے حل ہو، اگر اس قانونی طریقے سے مسئلہ حل کرنے میں دوسری سیاسی جماعتوں کے لوگ آنا چاہتے ہیں ہم کہے گے موسٹ ویلکم، آپ آیئے آپ بھی ہمارا ساتھ دیجیے ہم سب مل کرکے قلعہ جھونپڑپٹی کے رہنے والے لوگوں کا مسئلہ حل کرنے کی کوشش کریں گے۔
دو دنوں سے کمشنر سے جو میٹنگ کی گئی بظاہر کمشنر تو پوزیٹو مثبت لگ رہا ہے اور تمام کاغذات کو دیکھ کرکے کوئی بھی آدمی ہو وہ انصاف پسند ہوگا تو ایسی ہی بات کرے گا کہ جو لوگ سرکاری قانون کے مطابق سرکار کی جگہ پر 30 سالوں سے زائد عرصے سے بسے ہوئے ہیں تو سرکار بھی اس جگہ سے انہیں نہیں ہٹا سکتی، اسی جگہ پر انکو مالکانہ حقوق دے کر بسایا جائے گا یہ سرکار کا لوک آیوکت کا سپریم کورٹ اور ریاست مہاراشٹر کا قانون و فیصلہ ہے اس لئے اس آرڈر کی بناء پر ہم قلعہ جھونپڑپٹی کے لوگوں کو انکا حق دلا سکتے ہیں، میونسپلٹی تھی اور قلعہ کے اندر انھیں باندھ کام پرمیشن دیا گیا تھا اور آج کارپوریشن کہے کہ قلعہ کے باہر جو لوگ سرکار کی جگہ پر ہیں ان لوگوں کو باندھ کام اجازت نامہ دیتے نہیں آتا تو یہ غلط ہے اگر آپ قلعے کے اندر والوں کو این او سی دیا ہے تو باہر والوں کو بھی دو، اور اگر آپ باہر والوں کو اجازت نامہ نہیں دیا اور یہ بولو کہ این او سی دیتے نہیں آتا تو جنکو اندر دیا ہے تو انکا این او سی اجازت نامہ ردّ کرو، اگر لوک آیوکت کے فیصلے کو پرشاشک کے ذریعے سے کلکٹر کے ذریعے سے منظوری نہیں ملتی ہے تو ہم اپنا حق لینے کیلئے ہائی کورٹ جاۓ گے اور ہمیں امید ہے کہ ہائی کورٹ سے انصاف ملے گا.
0 تبصرے