مسلم پرسنل لاء کی ایماء پر ایم آر ایف نے چار گھنٹوں میں پندرہ ہزار سے زائد اعتراضات داخل کروائے

آصف شیخ رشید کی سرپرستی میں 18 مقامات پر اسٹال لگا کر یونیفارم سول کوڈ کیخلاف لاء کمیشن کو رائے ای میل کی گئی

مالیگاؤں: آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے ملک بھر میں یکساں سول کوڈ کے خلاف مسلمانوں سے اپنی رائے لاء کمیشن آف انڈیا کو ای میل کرنے کی پرزور جدوجہد کی جارہی ہے اور اب تک لاکھوں مسلمانوں کی جانب سے یونیفارم سول کوڈ کیخلاف رائے پیش کی جاچکی ہے آخری دن ہونے اور رات بارہ بجے تک رائے بھیجنے کا وقت متعین کیا گیا ہے ۔اس سلسلے میں گزشتہ کل آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سیکرٹری مولانا عمرین محفوظ رحمانی سے مالیگاؤں شہر کے سرکردہ وفد بنام مسلم ریزرویشن فیڈریشن کے ذمہ داران نے آصف شیخ کی قیادت میں ملاقات کرتے ہوئے مسلم پرسنل لاء بورڈ کی حمایت میں یونیفارم سول کوڈ کیخلاف شہر بھر میں بیداری پیدا کرتے ہوئے عوام کے اعتراضات داخل کروانے کی گواہی دی تھی ۔جس کے چلتے بروز جمعہ کو مسلم ریزرویشن فیڈریشن کے صدر آصف شیخ رشید کی سرپرستی میں مالیگاؤں شہر کے مختلف 18 علاقوں سے صرف چار گھنٹوں کے دوران تقریبا پندرہ ہزار سے زائد اعتراضات داخل کروائے گئے ہیں۔

اسطرح کی اطلاع مسلم ریزرویشن فیڈریشن کے صدر و سابق رکن اسمبلی آصف شیخ رشید کی جانب سے موصول ہوئی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس ملک میں جمہوریت کے مطابق تمام مذاہب کو اپنے اپنے مذہب پر عمل پیرا ہونے کی پوری پوری آزادی ہے اور یونیفارم سول کوڈ اس ملک کی جمہوریت و شریعت اسلامی کے خلاف ہے اس لئے ہمیں یونیفارم سول کوڈ قطعی طور پر منظور نہیں ہے ۔اسی سلسلے میں ہم نے شہر بھر کے 18 مقامات سے ہزاروں کی تعداد میں عوام سے اس یکساں سول کوڈ کیخلاف اعتراضات داخل کروائے ہیں۔

آصف شیخ نے کہا کہ یہ بھارتیہ جنتا پارٹی کا الیکشنی ہتھکنڈا ہوسکتا ہے لیکن ہمیں سنجیدگی سے غور کرتے ہوئے اسے ناکام بنانا ہوگا۔ آصف شیخ نے عوام سے اپیل کی ہے مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے جاری کئے گئے کیو آر QR کوڈ کے ذریعے مسلمان زیادہ سے زیادہ تعداد میں اعتراضات داخل کریں ۔اصف شیخ نے مزید کہا کہ آج آخری تاریخ ہونے سے ہم نے تندہی سے اعتراضات داخل کروائے ہیں لیکن ابھی ابھی لاء کمیشن آف انڈیا کے ممبر سیکریٹری کی جانب سے پریس نوٹ کے ذریعے معلومات ملی ہیں کہ لاء کمیشن نے عوام سے رائے طلب کرنے کی مدت میں توسیع کردی ہے اور اب 28 جولائی تک عوام اپنی رائے لاء کمیشن کو پیش کرسکتے ہیں۔ 



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے