مالیگاؤں (پریس ریلیز) شہر مالیگاؤں میں ایک نٸے فتنہ جنم لیا ہے جو اپنے آپ کو حسینی بتا رہا ہے۔اس فتنے کے لوگ یہ سمجھ رہے ہیکہ امام علی مقام امام حسین کے نام سے حسینی ساگر بنائےگے تو ان کو جنت میں 12/25 ساٸز کا 7/12 کا اتارا ملیگا۔ یہ معاملہ ہیراپورہ علاقے میں واقع حضرت بھیکن شاہ درگاہ، جھاجھر دیول مندر کے سامنے ایک بسی ہوئی بستی کا ہے۔ جس کو سنی تعزیہ کمیٹی کے ذمہ داران کارپوریشن کے محکمہ آتی کرمن کی مدد سے توڑنا چاہتے ہیں۔
اور اس جگہ پر حسینی ساگر بنانا چاہتے ہیں بستی میں جتنے گھر ہیں سب کے سب غریب اور مزدور طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں جو محنت مزدوری کرکے خون پسینے کی کمائی سے اپنے بچوں کیلٸے ایک چھت یعنی اک مکان خریدہ ایک پلاٹ کم از کم جس کی قیمت 5 لاکھ کے قریب ہوگی۔ اب اس بستی پر سنی تعزیہ کمیٹی بلڈوزر چلانا چاہتی ہے ان کا ماننا ہے کہ وہ بستی کارپوریشن کی زمین پر بسی ہوئی ہے اسے توڑا جائے اور وہاں پر حسینی ساگر بنایا جائے۔
جبکہ ساگر کے معنی ندی ہوتا ہے جو پہلے سے ہی ایک نہیں بلکہ دو ساگر وہاں موجود ہے اس کے بعد بھی تیسرا ساگر بنانے کی کیا ضرورت ہے۔ اب اس نٸے فتنے کے لوگ یعنی سنی تعزیہ کمیٹی سے چند سوال ہے۔ پہلا سوال کیا آپ لوگ یہ بتا سکتے ہیکہ امام علی مقام امام حسین نے کس جگہ پر لکھا ہیکہ غریب مظلوم لوگوں کی بستیوں کو اکھاڑ کر میرے نام سے عمارت بناٶ۔
دوسرا سوال کیا امام حسین نے کہا ہیکہ کارپویشن کی زمینوں کو خالی کراؤ۔
تیسرا سوال کیا امام حسین نے اپنی پوری زندگی مہیں کسی غریب مظلوم کو گھر سے بے گھر کیا ہے۔
چوتھا سوال اگر کارپوریشن زمین ہے بھی تو آپ لوگ کون اسے خالی کرانے والے۔آپ کو کس نے حق دیا کارپوریشن اور غریب بستی والوں میں جھگڑا لگانے کا۔
ہاں! ایک بات ضرور کہوں گا اگر آپ لوگوں میں ہمت ہے تو میڈیا کے سامنے آکر کہو کہ امام حسین نے کہا ہیکہ غریبوں کے مکان کو اکھاڑ کر میرے نام سے عمارت بناٶ۔۔۔ ان شاء اللہ ہم خود بستی خالی کر دیںنگے۔آپ لوگ کیلٸے۔اپنے دل پر ہاتھ رکھو اور سوچو کہ آپ کیا کرنے جارہے ہو یا کیا کرنا چاہتے ہو اک بات یاد رکھنا کہ جنت کے دروازے پر آپ کو امام حسین کی اجازت لینی پڑے گی۔ یہاں تو چھوٹ بول سکتے ہو پر وہاں کیا ہوگا۔
0 تبصرے