آن لائن جاب کیلئے 25 ہزار روپیہ دیا ایک طالبہ نے اور پھر بلیک میل لنگ سے ہوئی پریشان
انٹرنیت پر راتوں رات امیر بننے کا خواب دیکھنے والے ہیکروں سے رہیں ہوشیار!
مالیگاؤں (ایس این انصاری) یوں سے انٹرنیٹ کی دنیا میں لاکھوں کی تعداد میں فراڈ کے معاملات ہورہے ہیں. آن لائن فراڈ اور سائبر کرائم دن نہ دن بڑھتا ہی چلا جارہا ہے. اس جدید زمانہ میں کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کی مدد سے غلط طریقوں سے پیسہ کمانا بہت آسان ہوگیا ہے. مختلف قسم کے سائبر کرائم کو انجام دیا جارہا ہے.
شہر مالیگاؤں کی معروف کالج میں زیر تعلیم ایک طالبہ نے جاب آفر لیٹر کیلئے 25 ہزار روپیہ انجان شخص کو آن لائن ٹرانسفر کردیا. بعد ازاں جاب نہ ملنے پر جعلی کمپنی کے مینیجر کو شکایت کی تو اس نے بھی جاب نہ جوائن کرنے پر طالبہ کو ذہنی طور پر بلیک میلنگ شروع کر دی. نیز مزید پیسوں کی ڈیمانڈ کی اور کمپنی کی جانب سے لیگل کاروائی اور طالبہ کی پروفائل کو بلیک لسٹ کرنے کی بات کہی. (راقم الحروف نے اس طالبہ سے گفتگو کی اور معاملہ کو پولس میں درج کرنے کو کہا لیکن ان کے گھر والوں کا کہنا ہیکہ معاملہ اگر پولس میں گیا تو بدنامی ہوگئی).
اس معاملہ کے پیش نظر آن لائن جاب تلاش کرنے والوں اور انٹرنیٹ پر راتوں رات امیر بننے کا خواب دیکھنے والوں کیلئے آگاہ کیا جاتا ہیکہ انٹرنیٹ کی دنیا میں کیا چل رہا ہے اور کس طرح مثبت طریقہ کار اور صحیح تربیت حاصل کرلینے بعد ہی اس طرف پہل کریں. خاص کر کالجوں میں زیر تعلیم طلباء و طالبات اپنے اساتذہ اور سرپرست حضرات کو کسی بھی کمپنی میں جاب کرنے اور درخواست کرنے سے پہلے انھیں بتا دیں. جلدبازی میں اور اکیلے میں کوئی بھی فیصلے لینے سے قبل اپنے خیر خواہوں سے مشورہ کرلیں.
انٹرنیت پر بے شمار ایسی فیلک کمپنیاں موجود ہیں جن کی ویب سائٹس دیکھ کر بالکل ٹاپ کی کمپنی لگتی ہے. یہ کمپنیاں آن لائن جاب دینے اور ٹریننگ دینے کے بہانے آپ سے پیسے طلب کرتی ہیں. اس بات کی گیارینٹی بھی دیتی ہے کہ سو فیصد جاب اور اچھی تنخواہ پر دے گی. لیکن حقیقت میں ایسا ہوتا نہیں ہے ایک بار آپ نے پیسہ بھردیا تو اس کے بعد وہ کسی اور کو شکار بناتے ہیں. ان کمپنیوں کے چور بہت پروفیشنل ہوتے ہیں جن میں خواتین بھی شامل ہیں. جو آن لائن چیٹ, واٹس ایپ, ٹیلی گرام, انسٹاگرام, فیس بک, فون کال اور ای میل وغیرہ سے پیشہ ورانہ طریقے سے گفتگو کرتے ہیں.
ایک طرف لاکھوں کی تعداد میں بے روزگار نوجوان انٹرنیت پر جاب تلاش کرتے ہیں. مختلف سرچ انجن جیسے گوگل, نوکری ڈاٹ کام, ٹائمز جاب, کویکر, جاب سیکر, انڈیڈ اور دیگر ویبسائٹ پر رجسٹریشن اور جاب ڈھونڈتے ہیں. ایک بے روزگار نوجوان ہر طرح کی کوشش کرتا ہے اور ہر جگہ اپنا موبائل نمبر, ای میل اور معلومات درج کروادیتا ہے. دوسری طرف ہیکر اور سائبر کریمنل ان کے ڈیٹا کو ٹریک کرتے ہیں. جاب ڈھونڈنے والوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے. انھیں جاب کیلئے اشتہارات اور آفر دیا جاتا ہے. پھر دھیرے دھیرے اپنے جال میں پھنسا لیا جاتا ہے. پھرجاب دلانے کےنام پر پیسوں کی ڈیمانڈ شروع ہوتی ہے. جس میں بھولے بھالے لوگ پھنس جاتے ہیں.
سائبر کرائم کرنے والوں سے پچنے کیلئے چند باتوں کا خیال رکھنا چاہیے. کسی بھی فیک ویب سائٹس پر اپنا موبائل نمبر, ای میل اور پرسنل معلومات ہرگز درج نہ کرائیں. کسی بھی قسم کے آفر, لاٹری, لکی ڈرا اور ڈسکاؤنٹ پر بھروسہ نہ کریں. آن لائن جاب کرنے سے قبل پروفیسنل ٹریننگ حاصل کریں. انٹرنیٹ پر موجود ویب سائٹس کا اچھی سے مشاہدہ کریں یا کسی ماہر سے مشورہ کریں. اگر کوئی معاملہ ہوتا ہے تو فوری طور پر سائبر کرائم پولس ڈپارٹمنٹ سے رابطہ قائم کریں.
0 تبصرے