حضور کی شان میں گستاخی کرنے والے مہاراج پر مہاراشٹر کے وزیراعلی کا آشرواد ہے: سابق رکن اسمبلی

آصف شیخ رشید کی قیادت میں مسلمانوں کے نمائندہ وفد نے شہر پولس انتظامیہ کو میمورنڈم پیش کیا 

مالیگاؤں (ناؤنیوزاپڈیٹ) رام گیری گرو نارائن گری مہاراج سرلابیٹ نے ناسک ضلع کے سنّر نامی گاؤں کے پاس واقع پنچالے نامی دیہات میں مذہب اسلام اور  پیغمبر حضرت محمد ﷺ کی شان میں گستاخی کی۔ گری مہاراج نے انکے جلسے میں عوام کے سامنے اسلام اور پیغمبر اسلام ﷺ کی شان میں گستاخانہ بیان دیا جس کے خلاف ایولہ شہر میں مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے، رام گیری گرو نارائن گری مہاراج نے دوران بیان سیکڑوں لوگوں کی موجودگی میں مذہب اسلام اور پیغمبر حضرت محمد صل اللہ علیہ وسلم کی شبیہ کو داغدار کیا۔ گری مہاراج نے دو مذاہب کے درمیان فرقہ وارانہ نفرت پیدا کر کے مذہبی انتشار پھیلایا ہے۔

لہٰذا اس گستاخ رسول صل اللہ علیہ وسلم و فرقہ پرست مہاراج کیخلاف کارروائی کرتے ہوئے مقدمہ درج کیا جائے اور انہیں مالیگاؤں پولس فوری طور پر گرفتار کرے ۔اس طرح کا ایک مکتوب آصف شیخ رشید کی قیادت میں شہر کے ذمہ داران و نمائندہ وفد نے ایڈیشنل ایس پی انیکیت بھارتی کے نام ڈی وائے ایس پی تیگبیر سندھو کو دیا، آصف شیخ نے ڈی وائے ایس پی سے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ مالیگاؤں شہر میں بھی سدگورو گنگا گیری مہاراج سنستھا سرلا کی انٹری پر روک لگائی جائے ۔اور متنازعہ بیان دینے والے مہاراج کو گرفتار کیا جائے۔اسی طرح شری رام پور شری گوداوری دھام بیٹ سرلا کے علاقے میں واقع گنگا گیری مہاراج کے مٹھ سدگرو گنگا گیری مہاراج کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے اور فاسٹ ٹرک کورٹ میں ان کے خلاف مقدمہ چلایا جائے کیونکہ اس مہاراج نے ہمارے پیغمبر نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے کے جرم اور دو مذہب کے درمیان دراڑ پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ 


اور ہمارا ماننا ہے کہ اگر کسی بھی مذہب (ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی وغیرہ) کا کوئی فرد ایسی حرکت کرتا ہے تو اس کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ سدگورو گنگا گیری ہندو مذہب کے مہاراج نہیں، بلکہ ایک پارٹی کے مہاراج نظر آتے ہے۔ اور مختلف تصویروں کے ذریعے بتایا کہ مہاراج کے پروگراموں میں مہاراشٹر کے وزیراعلی کے علاوہ بی جے پی کے اعلی عہدیداران بھی موجود رہتے ہیں۔ دراصل مہاراج پر بی جے پی اور وزیراعلی کا آشرواد ہے۔ اس لئے وہ اپنے متنازعہ بیان سے پیغمبر اسلام ﷺ کی شان میں گستاخی کی ہے۔ اس وفد میں آصف شیخ کے علاوہ حافظ انیس اظہر، شکیل بیگ ،اسلم انصاری ،ندیم پھنی والا ،ریاض علی،عبد المنان بیگ، شیخ اکرم عرف اجو لہسن والا ،عبد الاحد ممبر، شاہد ریشم والا ،عاصم راکی، مختار شیخ ،نوید خطیب، شفیق باکسر، قاضی شاہد، رئیس عثمانی وغیرہ موجود تھے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے